لطف کیا ہے بے خودی کا جب مزا جاتا رہا
لطف کیا ہے بے خودی کا جب مزا جاتا رہا
یوں نہ مانوں میں مگر ساغر تو سمجھاتا رہا
طاق سے مینا اتارا پاؤں میں لغزش ہوئی
کی نہ ساقی سے برابر آنکھ شرماتا رہا
مجھ سا ہو مضبوط دل تب مے کشی کا نام لے
محتسب دیکھا کیا مجبور جھلاتا رہا
کیا کروں اور کس طرح اس بے قراری کا علاج
یار کے کوچے میں بھی تو دل کا بہلاتا رہا
نوجواں قاتل کو اچھی دل لگی ہاتھ آ گئی
جب تلک کچھ دم رہا بسمل کو ٹھکراتا رہا
شادؔ وقت نزع تھا خاموش لیکن دیر تک
نام رہ رہ کر کسی کا زیر لب آتا رہا
- کتاب : Dewan-e-shad Azimabadi (Pg. 161)
- Author : Shad Azimabadi
- مطبع : Educational Publishing House (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.