لطف پہچان کا بھی تو لو اجنبی
لطف پہچان کا بھی تو لو اجنبی
ہم سے مل مل کے یوں نہ بنو اجنبی
اجنبی پن ہے شیوہ مرے شہر کا
آئے ہو جو یہاں بن رہو اجنبی
بھیڑ ہی سے مخاطب ہو تم دیر سے
خود سے بھی تو کبھی کچھ کہو اجنبی
سہہ نہ پاؤ گے مجلس کی تنہائیاں
اس سے بہتر ہے تنہا رہو اجنبی
ٹوٹنا ہی حبابوں کی تقدیر ہے
ان مراسم کو اتنا نہ رو اجنبی
ہم شناسائیوں کے بھرم میں جئے
کھل نہ پایا کہ آخر ہیں دو اجنبی
زندگی ہے کہ بستی کسی غیر کی
تم شناسا سہی پھر بھی ہو اجنبی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.