لطف یہ ہے جسے آشوب جہاں کہتا ہوں
لطف یہ ہے جسے آشوب جہاں کہتا ہوں
اسی ظالم کو فروغ دل و جاں کہتا ہوں
غیر کا ذکر ہی کیا مفت میں الزام نہ دو
دل کی ہر بات میں تم سے بھی کہاں کہتا ہوں
کسی مجبور کے ہونٹوں پہ جو آ جاتا ہے
اس تبسم کو میں اعجاز فغاں کہتا ہوں
نہ میں زندانیٔ صحرا نہ اسیر گلشن
کوئی بندش ہو اسے جی کا زیاں کہتا ہوں
دل شکستہ سہی مایوس نہیں ہوں اے دوست
میں کہ ہر دور کو دور گزراں کہتا ہوں
حسن کا شیوۂ پیماں شکنی اچھا ہے
پھر بھی ہر سانس کو چشم نگراں کہتا ہوں
کوئی حد ہے مری آشفتہ سری کی تاباںؔ
ان کی زلفوں کو چراغوں کا دھواں کہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.