لطف ظاہر کر دیا درد نہانی دیکھ کر
لطف ظاہر کر دیا درد نہانی دیکھ کر
رحم نے پائی ہے قوت ناتوانی دیکھ کر
جو کہ ملتی ہو ہماری سرگزشت عشق سے
قصہ خواں کہنا وہاں ایسی کہانی دیکھ کر
تجھ سے گو ملتے نہیں داغ غم ہجراں تو ہے
شکر ہے جیتے تو ہیں تیری نشانی دیکھ کر
کون ہے خون جگر آشام میں یا مدعی
دیجیو ساقی شراب ارغوانی دیکھ کر
اب بلائے آسمانی بھی بھلی لگنے لگی
آپ کے سر پر دوپٹے آسمانی دیکھ کر
اس رمیدہ وش کو کیا حال دل محزوں لکھوں
جو خفا ہو ربط الفاظ و معانی دیکھ کر
ہے دگر گوں ابتدائے عشق میں رشکیؔ کا حال
رحم آتا ہے مجھے اوس کی جوانی دیکھ کر
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی (Pg. 93)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا (2017)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.