لو ہی لو تھی صبا تو تھی ہی نہیں
زیست راحت فزا تو تھی ہی نہیں
اس کی مٹی میں خو تھی کوفے کی
اس میں بوئے وفا تو تھی ہی نہیں
ساتھ رہ کر بھی اتنی دوری ہے
وصل جیسی سزا تو تھی ہی نہیں
ٹوٹ کر بھی میں کہکشاں ہی ہوں
ٹوٹنے میں فنا تو تھی ہی نہیں
صرف ملبہ پڑا تھا دنیا کا
دل میں کوئی دعا تو تھی ہی نہیں
اپنی صورت سے ڈر گیا تھا کوئی
آئنے کی خطا تو تھی ہی نہیں
وہ ثمر بار پیڑ تھا لیکن
اس کے سائے میں جا تو تھی ہی نہیں
جسم جبراً کسی سے باندھا ہے
اس میں دل کی رضا تو تھی ہی نہیں
اس نے تحفے میں ہجر بھیجا ہے
یہ اذیت روا تو تھی ہی نہیں
آدمی تھا خدا نہ تھا فوزیؔ
زیست اس کی عطا تو تھی ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.