لوٹے مزے جو ہم نے تمہارے اگال کے
لوٹے مزے جو ہم نے تمہارے اگال کے
مر مر گئے رقیب لہو ڈال ڈال کے
بے یار دود و لکا مرے آسماں بنا
ساقی بنا دے ماہ پیالہ اچھال کے
بگڑے ہوئے ہو آج بناوٹ نہ کیجیے
اے جان چھپتے ہیں کہیں تیور ملال کے
پہنچا دیا ہے دم میں لب بام یار تک
قائل ہیں ہم تو اپنی کمند خیال کے
دنیائے دوں کو آنکھ اٹھا کر نہ دیکھیے
عاشق جوان ہوتے ہیں کب پیر زال کے
اپنے ہی سلسلے میں ہے بیعت انہیں نصیب
زلفوں کے سب فقیر ہمارے ہیں بال کے
ٹوٹیں نہ خار اور کہیں پھوٹیں نہ آبلے
وحشت میں پاؤں رکھتے ہیں اپنا سنبھال کے
وحشت میں اپنے ہاتھ سے پہنچا ہمیں گزند
پچھتائے آستین میں ہم سانپ پال کے
ہم ان سے اور وہ ہم سے دم صلح تھے خجل
چھینٹے لڑا کیے عرق انفعال کے
بے یار مے کشی بھی جو کیجے تو غم کے ساتھ
جام و سبو بنائیے گرد ملال کے
دل میں تمہاری یاد بھی ہے جان لیجئے
تیر نگہ لگایے گا دیکھ بھال کے
دانتوں میں مسی مل کے اگر کیجیے خلال
نظروں میں میل سرمہ ہوں تنکے خلال کے
رفتار کلک قہر ہے آفت سریر کلک
مضموں جو لکھ رہا ہوں ترے بول چال کے
ہم مشربوں میں چل کے قلقؔ مے کشی کرو
جھگڑے وہاں نہیں ہیں حرام و حلال کے
- Mazhar-e-Ishq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.