مآل کار نہ کچھ بھی ہوا تو کیا ہوگا
مآل کار نہ کچھ بھی ہوا تو کیا ہوگا
نہ ہم رہے نہ زمانہ رہا تو کیا ہوگا
میں ہنس رہا ہوں زمانہ کی شاد کامی پر
چراغ عیش جو گل ہو گیا تو کیا ہوگا
مجھے فریب نہ دے اے طلسم خواب و خیال
رخ حیات اگر پھر گیا تو کیا ہوگا
ضمیر دہر میں وہ زندگی کی لہر کہاں
دلوں میں سوز محبت رہا تو کیا ہوگا
تلاش منزل ہستی ضرور ہے لیکن
نشان راہ نہ گر مل سکا تو کیا ہوگا
تمہیں یقیں ہے کہ ہے کھیل رقص بیتابی
جو میرے دل کو سکوں آ گیا تو کیا ہوگا
مآل موسم گل ہے خزاں تو پھر اے ہوشؔ
ہوئی بھی دعوت آب و ہوا تو کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.