مآل صبر ہے میرا نشاط حسرت افزائی
مآل صبر ہے میرا نشاط حسرت افزائی
طبیعت بزم کی خوگر مگر قسمت ہے تنہائی
اچانک ان خیال انگیز آنکھوں میں چمک آئی
بس اتنی بات کافی تھی مجھے ہونے کو سودائی
زہے عزلت کہ جاری ہے بہ شکل خواب بیداری
سر شام تمنا اہتمام بزم آرائی
عدو کی فوج صف بستہ مسلح بھی منظم بھی
مگر ہم ہیں ابھی غرق خیال رزم آرائی
سوال اس کا نہیں ویران ہے دل مسئلہ یہ ہے
اگر اندر نہ تھا کوئی تو پھر کس کی صدا آئی
دریچوں پر کوئی بندش نہیں تھی آج پھر خالدؔ
کوئی بھولی ہوئی خوشبو ہوا کے ساتھ در آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.