مآل زندگانی انبساط انجمن بھی ہے
مآل زندگانی انبساط انجمن بھی ہے
مگر اس رہ گزر میں منزل دار و رسن بھی ہے
فقط گل ہی نہیں کانٹے بھی ہیں سرمایۂ گلشن
انہیں کے ربط سے تعبیر تزئین چمن بھی ہے
ضروری امر تعمیر نشیمن ہے چمن والو
مگر محتاج آرائش گلستان وطن بھی ہے
زمانہ معترف اب تک ہے میرے کارناموں کا
مری میراث میں تلوار بھی ہے اور کفن بھی ہے
پیام عصر دیتا ہوں میں آہنگ خمستاں میں
شراب نو بھی ہے ساغر میں صہبائے کہن بھی ہے
خرد مندو حقیقت کھل تو جاتی ہوشمندی کی
مگر حائل کسی حد تک مرا دیوانہ پن بھی ہے
وہ عالم جو کہا جاتا ہے دنیائے رواداری
وہاں مجرم جناب شیخ بھی ہیں برہمن بھی ہے
اسی مے خوار کی عظمت ہے ساقی کی نگاہوں میں
جسے زمزمؔ گوارہ تلخیٔ کام و دہن بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.