معبد زیست میں بت کی مثال جڑے ہوں گے
معبد زیست میں بت کی مثال جڑے ہوں گے
یہ ننھے بچے جس روز بڑے ہوں گے
اتنے دکھی اس درجہ اداس جو سائے ہیں
رات کے دشت میں تیز ہوا سے لڑے ہوں گے
دھوپ کے قہر کی لذت کے شیدائی ہیں
یہ اشجار بھی خواب سے چونک پڑے ہوں گے
ہم کو خلا کی وسعت سے فرصت نہ ملی
لاکھ خزانے اس دھرتی میں گڑے ہوں گے
وہ دن ہوگا آخری دن ہم سب کے لیے
آئینہ دیکھنے جب ہم لوگ کھڑے ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.