ماہ کامل نے منہ کی کھائی ہے
ماہ کامل نے منہ کی کھائی ہے
آنکھ جب آپ سے ملائی ہے
ان کی زلف سیاہ کیا کہنا
ایک کالی گھٹا ہے چھائی ہے
آ گئے آپ جب تصور میں
زندگی زندگی نے پائی ہے
جتنا چاہیں ستائیں دل میرا
ان بتوں کی ابھی خدائی ہے
خوش نصیبی ہے موت کی لا ریب
ان کے آغوش میں جو آئی ہے
جب بھی رکھی بنا نشیمن کی
خاک کرنے کو برق آئی ہے
ان کے دامن پہ اشک غم میرے
عظمت بے پناہ پائی ہے
اٹھ گئے سب حجاب نظروں کے
مجھ کو ساقی نے وہ پلائی ہے
کوئی بتلائے ان بتوں نے کہیں
رسم الفت کبھی نبھائی ہے
کوئی پروانہ جل گیا شاید
شمع کی لو جو تھر تھرائی ہے
وہ پلا دے اے پیر مے خانہ
خاص کر چھن کے مے جو آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.