ماہ پاروں میں رہے زہرہ جمالوں میں رہے
ماہ پاروں میں رہے زہرہ جمالوں میں رہے
ہم بہرحال ترے چاہنے والوں میں رہے
میرے دم تک تو فروزاں رہی قندیل وفا
کیا مرے بعد بھی انسان اجالوں میں رہے
معبد شب میں تپائے ہوئے گلنار بدن
مدتوں آگ کی مانند خیالوں میں رہے
اور کس سے خلش دل کا فسانہ کہتے
جب کہ ہم خود بھی تمہیں پوجنے والوں میں رہے
ہم نے پایا ہے ہر اک ٹھوس حقیقت سے خراج
وہ شہنشاہ نہیں ہم جو مثالوں میں رہے
وادئ گل سے چرائے ہوئے لمحے عشرتؔ
ٹیس بن بن کے مری روح کے چھالوں میں رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.