ماحول ہے عجیب مرے آس پاس کا
ماحول ہے عجیب مرے آس پاس کا
ہر شخص ہے شکار جو خوف و ہراس کا
اپنے وجود کی بھی حقیقت نہ پا سکا
مرکز ہوں دائرے کا میں یا نقطہ راس کا
کیا کیا یہ مرحلے ہیں ابھی میرے سامنے
ہر دم رہا ہے ساتھ مجھے غم کا یاس کا
وہ سرخ رو لگے ہے یوں اجلے لباس میں
اک جل رہا ہو جیسے کہ جنگل کپاس کا
وہ کون ہے جسے نہ ہو خوشبو کی آرزو
ہر شخص پاس رکھتا ہے آئینہ آس کا
ہر چند گو کہ میں تو نہیں اس سے مطمئن
لیکن اثر ہوا ہے مرے التماس کا
اقدار علم و فہم کا یہ دور ہی نہیں
عازمؔ یہ دور آج کا ہے خوش لباس کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.