مائل اس بت کا جدھر تیر نظر ہوتا ہے
مائل اس بت کا جدھر تیر نظر ہوتا ہے
صورت قبلہ نما دل بھی ادھر ہوتا ہے
درد سینے میں کہاں اور کدھر ہوتا ہے
یہ تو ہم کہہ نہیں سکتے ہیں مگر ہوتا ہے
مطمئن آپ رہیں خوف کی کچھ بات نہیں
کہیں عاشق کے بھی نالوں میں اثر ہوتا ہے
دل ہوا جاتا ہے جولاں گہ یاس و حرماں
دیکھ کس طرح سے ویراں ترا گھر ہوتا ہے
میری تدبیر پہ ہنس دیتی ہے تقدیر مری
نالہ جس وقت کہ جویائے اثر ہوتا ہے
تجھ کو ڈر کیا ہے مرا قصۂ غم سن تو سہی
کہیں عاشق کے بیاں میں بھی اثر ہوتا ہے
جاگزیں ہوتا ہے اک دل میں کوئی پردہ نشیں
یعنی اب رشک دو صد کعبہ یہ گھر ہوتا ہے
رحم کیوں آئے انہیں سن کے ہمارا نامہ
کب سیہ بختوں کے رونے میں اثر ہوتا ہے
واعظو کعبہ کی تعریف سے ثابت یہ ہوا
کہ صنم خانہ ہی اللہ کا گھر ہوتا ہے
برگ ہائے گل تر کیسے بکھر جاتے ہیں
گریۂ بلبل نالاں میں اثر ہوتا ہے
زاہد گوشہ نشیں کب اسے پہچان سکا
وہی عارف ہے جسے ذوق نظر ہوتا ہے
شب کو سب لوگوں سے پوشیدہ جناب بیدلؔ
آپ کا جانا یہ ہر روز کدھر ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.