مال و زر پاس ہے یہ پھر بھی خریدار نہیں
مال و زر پاس ہے یہ پھر بھی خریدار نہیں
تیرے عشاق کو دنیا سے سروکار نہیں
تیرے حد درجہ تغافل سے یہ میں سمجھا ہوں
اس جزیرے کی فضا اتنی ملنسار نہیں
میں نے تنہائی کے جنگل میں بھٹک جانا ہے
ساتھ لے چلئے کہ میں اتنا سمجھ دار نہیں
سوچ ساحل کی کناروں کی بھی مجھ جیسی ہے
یعنی دریا بھی سمندر کا طلب گار نہیں
اس میں ہر لمحہ فقط امن و سکوں ہوتا ہے
یہ میرا دل ہے ترے شہر کا بازار نہیں
اور بھی لوگ تری بات سے انکاری تھے
اس رویے کا فقط میں ہی سزاوار نہیں
میرے جیسے بھی ہیں کچھ زیست کے ٹھکرائے ہوئے
ہر کسی کے لئے یہ زندگی گلزار نہیں
حال یہ شہر خموشاں کا نہیں ہوتا تھا
رات کے پچھلے پہر کوئی بھی بیدار نہیں
جتنی عجلت میں ترا ہجر نمو کرتا ہے
اس قدر تیز کسی چیز کی رفتار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.