مانا ہزار سال سے ہوں در بدر رہا
مانا ہزار سال سے ہوں در بدر رہا
لیکن کسی کی چاہ کے زیر اثر رہا
جو بجھ گئے چراغ زمیں بوس ہو گئے
میں جل رہا تھا اس لئے میں بام پر رہا
دریا کے پار سارا قبیلہ اتر گیا
لیکن وہ ایک شخص جسے خود کا ڈر رہا
دیوانہ وار پھرتا رہا ہے جو دشت دشت
آخر وہ کس گمان کے زیر اثر رہا
یاران خوش نصیب میں ہوگا مرا شمار
کچھ روز تجھ سے دوست تعلق اگر رہا
پھر اپنے آپ کا بھی وہ رہ پائے گا کہاں
کچھ دیر میرے ساتھ اگر ہم سفر رہا
آخر مجھے بھی تمغۂ رسوائی مل گیا
جو کھیل کھیلنے کا نہ تھا کھیل کر رہا
منصورؔ تیرا نام شہیدوں میں آ گیا
تا حشر ورنہ کون یہاں معتبر رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.