مانا کہ بہت خوب ہے اس پار کا منظر
مانا کہ بہت خوب ہے اس پار کا منظر
جاتا ہے مگر آگ کے دریا سے گزر کر
وہ بوند بتا جس پہ مرا نام لکھا ہے
کہنے کو ہیں جاگیر مری سات سمندر
آتی رہی جاتی رہی موسم کی سواری
جلتے رہے شمشان مگر اپنی جگہ پر
آئینۂ حالات دکھا دیتا ہے چہرہ
لاکھ آئے کوئی اطلس و کمخواب پہن کر
پھونکوں سے دھنش توڑنے والے بھی ہیں موجود
کیا سوچ کے اب کوئی رچائے گا سوئمبر
اٹھو کہ یہ حالات بدلنے ہیں ہمیں کو
آکاش سے کیا اترے گا اب کوئی پیمبر
وہ دن بھی کوئی دور نہیں اے دل ناداںؔ
یہ تہمتیں بھی ہوں گی مری ذات کا زیور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.