مانا کہ بہت روح کے آزار رہیں گے
ہم تیرے مگر پھر بھی طلب گار رہیں گے
اے تشنگیٔ شوق بتا ہم تری خاطر
کب تک یوںہی رسوا سر بازار رہیں گے
جل جائیں گے تپتے ہوئے صحرا میں مگر ہم
اوروں کے لیے سایۂ دیوار رہیں گے
کب تک تری زلفیں ہمیں زنجیر رکھیں گی
کب تک تری زلفوں کے گرفتار رہیں گے
ناقابل تسخیر ارادے ہیں ہمارے
ہم عزم کی اک آہنی دیوار رہیں گے
لیکن ہمیں دنیا نظر انداز کرے گی
ہر چند کہ پیش نگہ یار رہیں گے
گل ہونا چراغوں کا مقدر ہے شب وصل
کب تک یہ حریف لب و رخسار رہیں گے
باسطؔ مرے افکار و خیالات ہمیشہ
شرمندۂ پیرایۂ اظہار رہیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.