مانا کہ ارادے ترے خونخوار بہت ہیں
مانا کہ ارادے ترے خونخوار بہت ہیں
اس عہد کے فن کار بھی خوددار بہت ہیں
کیوں میری طرف لطف و عنایت کی نظر ہے
ہستی کے شفا خانے میں بیمار بہت ہیں
تم جاؤ گے بازار تو دیکھو گے تماشہ
زخموں کے گلابوں کے خریدار بہت ہیں
یوں میری طرف سنگ ملامت نہ اچھالو
اس دہر میں تو صاحب کردار بہت ہیں
اب زلف گرہ گیر کی باتیں نہ کرو تم
ہم خود ہی غم عشق سے بیزار بہت ہیں
سینچا ہے جنہیں دے کے لہو اپنے جگر کا
ایسے مرے دیوان میں اشعار بہت ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.