مانا کہ میرے ظرف سے بڑھ کر مجھے نہ دو
مانا کہ میرے ظرف سے بڑھ کر مجھے نہ دو
شبنم ہی مانگتا ہوں سمندر مجھے نہ دو
جس کو ہوا کے رخ پہ نہ کھولا گیا کبھی
اک ایسے بادباں کا مقدر مجھے نہ دو
دیوار جس کی سرحد صحرا سے جا ملے
ایسی سزائے خانۂ بے در مجھے نہ دو
لو دے رہی ہے سوچ کے وقفہ کی خامشی
ہر بات کا جواب سنبھل کر مجھے نہ دو
کچھ دے سکو اگر تو کوئی خواب سونپ دو
سایہ تلاش کرتا ہوں پیکر مجھے نہ دو
میں آپ اپنے جرم و سزا کا حریف ہوں
الزام شوق سب کے برابر مجھے نہ دو
گر سن سکو تو شاذؔ کی خاموشیاں سنو
تکلیف عرض حال مکرر مجھے نہ دو
- کتاب : Kulliyat-e-Shaz Tamkanat (Pg. 394)
- Author : Shaz Tamkanat
- مطبع : Educational Publishing House (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.