مانا کہ رات ہجر کی ماری نہیں رہی
لیکن وہ رتجگوں کی خماری نہیں رہی
چاٹا ہے رات دن اسے میں نے اسی لئے
زنجیر میرے پاؤں کی بھاری نہیں رہی
موسم جو سارے میری حمایت میں تھے کبھی
ان موسموں سے اب مری یاری نہیں رہی
حیرت نہ کیجیے کہ ہمیں ہارنا ہی تھا
ملتی تھی جو کمک وہی جاری نہیں رہی
سسرال میں بھی پا نہ سکی ہو کوئی مقام
ماں باپ کی بھی اب وہ دلاری نہیں رہی
خوشبو سے جس کی جسم مہکتا تھا صبح و شام
اب عشق کی وہ باد بہاری نہیں رہی
میں کیا غزل لکھوں میں کوئی شعر کیا کہوں
جب مجھ پہ کیفیت ہی وہ طاری نہیں رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.