مانا کہ سبھی سے یہ چھپائی نہیں جاتی
مانا کہ سبھی سے یہ چھپائی نہیں جاتی
دولت بھی مگر غم کی لٹائی نہیں جاتی
ہم آئے بڑی دور سے دیدار کو تیرے
تجھ سے ذرا چلمن بھی ہٹائی نہیں جاتی
دنیا میں محبت کے سوا اور بھی ہیں کام
الفت کے لیے نیند گنوائی نہیں جاتی
انصاف ہو کیسے کہ عدالت میں کبھی جب
تصویر صداقت کی دکھائی نہیں جاتی
اس نے ہیں سہے کتنے ستم کس کو ہے معلوم
سر پہ یوں ہی دنیا یہ اٹھائی نہیں جاتی
ہوتا جو مرے بس میں مٹا دیتا اسے پر
ہاتھوں کی لکیر ایسے مٹائی نہیں جاتی
مذہب کا حسد پال کے رکھا ہے سبھی نے
پر آگ سے یہ آگ بجھائی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.