مانا کہ سمندر کا کنارہ بھی نہیں ہے
مانا کہ سمندر کا کنارہ بھی نہیں ہے
پر لوٹ کے جانے کا ارادہ بھی نہیں ہے
الفاظ نے سب کھول دئے راز بدن کے
ویسے تو کسی نے اسے دیکھا بھی نہیں ہے
کیا جائیں ترے شہر میں کس طرح سے جائیں
چہرہ تو بڑی بات مکھوٹا بھی نہیں ہے
کٹ جائے گی کہتے ہو مگر کیسے کٹے گی
وہ رات کہ جس میں کوئی قصہ بھی نہیں ہے
آئے ہو جو بازار میں تو دیکھ لو کچھ اور
ہر روز نیا چاند نکلتا بھی نہیں ہے
کچھ بات یقیناً ہے مرے یار کے من میں
اس طرح سے چہرہ تو دمکتا بھی نہیں ہے
ہم کھیلنے والے ہیں یہاں کھیل جنوں کا
ویسے تو یہ کہنے کو تماشا بھی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.