مانا کہ ستارہ سر افلاک بہت ہیں
مانا کہ ستارہ سر افلاک بہت ہیں
ہم کو بھی ہمارے خس و خاشاک بہت ہیں
کھلتے ہیں کدھر گل دل صد چاک بہت ہیں
دامن ہیں کہاں دیدۂ نمناک بہت ہیں
اتنا نہ ہنسو صاحب ادراک بہت ہیں
آہستہ چلو لوگ تہ خاک بہت ہیں
مٹنے کو تو مٹ جاتے ہیں ارباب محبت
اکسیر ہیں اس راہ میں کم خاک بہت ہیں
جس رنگ میں چاہا تجھے اس رنگ میں دیکھا
لمحے تری فرقت کے طرب ناک بہت ہیں
ان کو بھی جمیلؔ اپنے مقدر سے گلہ ہے
وہ لوگ جو سنتے تھے کہ چالاک بہت ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.