مانگتے ہی رہ گئے بیکس دعا برسات کی
مانگتے ہی رہ گئے بیکس دعا برسات کی
آسماں تو نے نہ دکھلائی گھٹا برسات کی
خشک گزرا اب کے ساون بھی بہت حیراں ہوں میں
ہو گئی تبدیل یا رب فصل کیا برسات کی
آسماں پر ایک بھی بدلی نظر آتی نہیں
ہے نظر بدلی ہوئی واحسرتا برسات کی
مانگتا ہوں میں دعائے ابر رو رو کر ابھی
آرزو تجھ کو اگر ہے ساقیا برسات کی
پھول مرجھائے ہوئے ہیں غنچے کملائے ہوئے
حال پر ان کے کرم کر اے ہوا برسات کی
زرد ہے دھانوں کی رنگت خشک دہقانوں کے لب
بھیج دے کالی گھٹا اب اے خدا برسات کی
انتظار ابر میں محرومؔ بھی ہے بے قرار
اپنی رحمت سے دکھا اس کو فضا برسات کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.