Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مانجھی تری کشتی کے طلب گار بہت ہیں

عمر قریشی

مانجھی تری کشتی کے طلب گار بہت ہیں

عمر قریشی

MORE BYعمر قریشی

    مانجھی تری کشتی کے طلب گار بہت ہیں

    کچھ لوگ ہیں اس پار تو اس پار بہت ہیں

    جس شہر میں پتھر کی دکاں کھولی ہے تو نے

    اس شہر میں شیشے کے خریدار بہت ہیں

    اب تک نہ بنا پائے کوئی تاج محل اور

    کہنے کو تو اس شہر میں معمار بہت ہیں

    تم شور انا الحق کو دبا ہی نہیں سکتے

    یہ جان لو منصور سر دار بہت ہیں

    خود اپنے سمجھنے کا نہیں ہے کوئی معیار

    اوروں کو سمجھنے کے تو معیار بہت ہیں

    کچھ سوچ کے تم شہر کی راہوں سے گزرنا

    دو ایک جو اپنے ہیں تو اغیار بہت ہیں

    کہنے کو تو بستی ہے یہ شوریدہ سروں کی

    دیوانے مگر چند ہیں ہشیار بہت ہیں

    کیا پاؤ گے انصاف کی زنجیر ہلا کر

    اس شہر میں قاتل کے طرف دار بہت ہیں

    حالات سبھی ایک حوادث بھی سبھی ایک

    خبریں بھی سبھی ایک ہیں اخبار بہت ہیں

    میں جا کے عمرؔ اپنی غزل کس کو سناؤں

    اس شہر سخنداں میں تو فن کار بہت ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے