مانجھی تری کشتی کے طلب گار بہت ہیں
مانجھی تری کشتی کے طلب گار بہت ہیں
کچھ لوگ ہیں اس پار تو اس پار بہت ہیں
جس شہر میں پتھر کی دکاں کھولی ہے تو نے
اس شہر میں شیشے کے خریدار بہت ہیں
اب تک نہ بنا پائے کوئی تاج محل اور
کہنے کو تو اس شہر میں معمار بہت ہیں
تم شور انا الحق کو دبا ہی نہیں سکتے
یہ جان لو منصور سر دار بہت ہیں
خود اپنے سمجھنے کا نہیں ہے کوئی معیار
اوروں کو سمجھنے کے تو معیار بہت ہیں
کچھ سوچ کے تم شہر کی راہوں سے گزرنا
دو ایک جو اپنے ہیں تو اغیار بہت ہیں
کہنے کو تو بستی ہے یہ شوریدہ سروں کی
دیوانے مگر چند ہیں ہشیار بہت ہیں
کیا پاؤ گے انصاف کی زنجیر ہلا کر
اس شہر میں قاتل کے طرف دار بہت ہیں
حالات سبھی ایک حوادث بھی سبھی ایک
خبریں بھی سبھی ایک ہیں اخبار بہت ہیں
میں جا کے عمرؔ اپنی غزل کس کو سناؤں
اس شہر سخنداں میں تو فن کار بہت ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.