مارا ہمیں اس دور کی آساں طلبی نے
مارا ہمیں اس دور کی آساں طلبی نے
کچھ اور تھے اس دور میں جینے کے قرینے
ہر جام لہو رنگ تھا دیکھا یہ سبھی نے
کیوں شیشۂ دل چور تھا پوچھا نہ کسی نے
اب حلقۂ گرداب ہی آغوش سکوں ہے
ساحل سے بہت دور ڈبوئے ہیں سفینے
ہر لمحۂ خاموش تھا اک دور پر آشوب
گزرے ہیں اسی طور سے سال اور مہینے
ماضی کے مزاروں کی طرف سوچ کے بڑھنا
ہو جاؤگے مایوس نہ کھو دو یہ دفینے
ہر بزم سخن جھوٹے نگینوں کی نمائش
سرتاج سخن تھے جو کہاں ہیں وہ نگینے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.