Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مارے غصے کے غضب کی تاب رخساروں میں ہے

شوق قدوائی

مارے غصے کے غضب کی تاب رخساروں میں ہے

شوق قدوائی

MORE BYشوق قدوائی

    مارے غصے کے غضب کی تاب رخساروں میں ہے

    کل تو تھی پھولوں میں گنتی آج انگاروں میں ہے

    تب کی سوزش سے مرے چہرے کی سرخی دیکھنا

    کچھ تمہیں خوش رو نہیں یہ پھر طرح داروں میں ہے

    روح تیرے گھر کو چھوڑے یہ کبھی ممکن نہیں

    جسم میرا خاک ہو کر اس کی دیواروں میں ہے

    اتنی زردی ساری دنیا کی خزاں میں بھی نہ ہو

    جتنی اور ظالم تری الفت کے بیماروں میں ہے

    یا گھٹے کچھ عشق میرا یا بڑھے دنیا میں حسن

    یہ تو نا کافی ہے جتنا ان دل آزاروں میں ہے

    آئنے میں ڈالتا ہے رخ پہ میری سی نگاہ

    تو بھی میرے ساتھ الفت کے گنہ گاروں میں ہے

    قدرت اتنے ناز پیدا کر سکے گی یا نہیں

    ان کا جتنا صرف تیرے ناز برداروں میں ہے

    مسئلہ کثرت میں وحدت کا ہوا حل تم سے خوب

    ایک ہی جھوٹ اور تمہارے لاکھ اقراروں میں ہے

    قید میں کتنی بڑھی میرے جنوں کی کاہلی

    اس سے کم ہے جتنی دنیا بھر کے بے کاروں میں ہے

    چاند ہی کہہ دے جو دیکھا ہو کہیں تجھ سا حسیں

    اس نے بھی دیکھی ہے دنیا یہ بھی سیاروں میں ہے

    کفر نے اسلام کو شاید کہیں مارا کہ شوقؔ

    ماتمی پوشاک سے کعبہ عزاداروں میں ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے