معرکے کچھ زندگی کے یوں بھی سر کرتا رہا
معرکے کچھ زندگی کے یوں بھی سر کرتا رہا
جو مخالف تھے میں ان کے دل میں گھر کرتا رہا
یوں میں اپنی فکر احسن معتبر کرتا رہا
دشمنوں کی سب خطائیں درگزر کرتا رہا
گر محبت جرم ہے تو دوستو تسلیم ہے
میں خطائیں اس طرح کی عمر بھر کرتا رہا
زندگی کی دھوپ کا احساس کیا ہوگا اسے
چاند تاروں کی جو چھاؤں میں سفر کرتا رہا
شہر کے باہر بھی اس کے نام کی اب دھوم ہے
زندگی کو جو فقیرانہ بسر کرتا رہا
جو میرے اپنوں میں تھا اس نے تو کچھ سوچا نہیں
غیر تو پھر غیر تھا زیر و زبر کرتا رہا
زندگی سے جب زیادہ موت تھی میرے قریب
مرحلے ایسے بھی طے میں بے خطر کرتا رہا
شوقؔ یہ مانا بہت دشوار تھا شعری سفر
پھر بھی فنکاروں پہ تیرا فن اثر کرتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.