معرکے میں عشق کے سر سے گزرنے سے نہ ڈر
معرکے میں عشق کے سر سے گزرنے سے نہ ڈر
گر اٹھاتا ہے تو یہ جوکھوں تو مرنے سے نہ ڈر
جان من تیرا گریباں گیر ہو سکتا ہے کون
عاشقوں کے خوں میں تو دامن کے بھرنے سے نہ ڈر
زاہدا تو صحبت رنداں میں آیا ہے تو سن
ترک گالی کا نہ کر پگڑی اترنے سے نہ ڈر
گر سبک باری کی خواہش ہے تو اس قاتل سے پھر
زندگی اک بوجھ ہے سر کا اترنے سے نہ ڈر
اس کے ہر حلقے میں ہیں دل سے پریشانوں کے ساتھ
یہ نہ کہہ ہمدم کہ زلف اوس کی بکھرنے سے نہ ڈر
اس کے کوچہ میں قدم رکھتے ہوئے کٹتا ہے سر
سر کو رکھ لے ہاتھ پر اور پاؤں دھرنے سے نہ ڈر
دل دیا تو نے محبؔ اب خوف ہے کس چیز کا
دودو باتیں ذہن سے جس وقت کرنے سے نہ ڈر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.