مارنے والی امنگوں کی طرح ہوتا ہے
مارنے والی امنگوں کی طرح ہوتا ہے
عشق بارودی سرنگوں کی طرح ہوتا ہے
روشنی مجھ پہ بھی اتنا ہی اثر کرتی ہے
میرا جلنا بھی پتنگوں کی طرح ہوتا ہے
بعد میں آتی ہے تہذیب محبت صاحب
ہر کوئی پہلے لفنگوں کی طرح ہوتا ہے
اس سے بچنا ہی مناسب ہے ذرا دھیان رہے
ہجر سفاک نہنگوں کی طرح ہوتا ہے
ہے مری عشق کی درگاہ سے نسبت سو مرا
بیٹھنا اٹھنا ملنگوں کی طرح ہوتا ہے
یہ ہے جذباتی مکینوں کا علاقہ اعجازؔ
سو یہاں امن بھی جنگوں کی طرح ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.