معشوقۂ گل نقاب میں ہے
معشوقۂ گل نقاب میں ہے
محجوبہ ابھی حجاب میں ہے
مہندی نہ لگا کہ جان میری
ہاتھوں سے ترے عذاب میں ہے
تو ہے وہ بلا کہ ماہ و خورشید
زلفوں کی ترے رکاب میں ہے
ہر اک تجھے آپ سا کہے ہے
قضیہ مہ و آفتاب میں ہے
اللہ رے ترے پسینے کی بو
کب ایسی بھبھک گلاب میں ہے
اس زلف کا اینٹھنا تو دیکھو
بن چھیڑے ہی پیچ و تاب میں ہے
قہاری کی شان جب سے تیری
عالم کے اوپر عتاب میں ہے
دل کوہ کا ہو گیا ہے پانی
دریا سب اضطراب میں ہے
اٹھ مصحفیؔ آفتاب نکلا
اب تک تو دوانے خواب میں ہے
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(awwal) (Pg. 414)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.