ماورا ہوئے کب تھے مات ہونے والی تھی
ماورا ہوئے کب تھے مات ہونے والی تھی
روشنی لرزتی تھی رات ہونے والی تھی
ذہن کے وکیلوں نے کیا جواب دینا تھا
جسم کے دھندلکوں تک ذات ہونے والی تھی
لفظ اپنے ہونٹوں سے سرحدوں پہ اترے تھے
فاصلہ ہی باقی تھا بات ہونے والی تھی
آج پھر اداسی تھی شام سے پرندوں میں
آج پھر درختوں پر رات ہونے والی تھی
عکس تھا جو پانی سے آئنے میں اترا تھا
میں امرؔ اکیلا تھا مات ہونے والی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.