مایوس اندھیروں سے نہ اے دیدۂ تر ہو
مایوس اندھیروں سے نہ اے دیدۂ تر ہو
آخر تو کبھی اس شب غم کی بھی سحر ہو
اب شوق کا اظہار بہ انداز دگر ہو
دل ٹوٹ بھی جائے تو کسی کو نہ خبر ہو
شاید کہ کبھی اس کو بھی ہو جائے محبت
شاید کہ کبھی اس کی بھی آنکھوں میں بسر ہو
ہو دل میں بپا حشر تو ہو لب پہ خموشی
یوں کیجئے الفت کہ انہیں بھی نہ خبر ہو
وعدہ تو ہوا ہے کہ وہ آئیں گے سر شام
اب دیکھیے کس رنگ میں اس شب کی سحر ہو
کب تک میں رہوں محو سکوت شب ہجراں
اے قلب حزیں نالہ بپا کر کہ سحر ہو
اک عمر کٹی خانہ بدوشی میں ہماری
حسرت ہے کہ دنیا میں کوئی اپنا بھی گھر ہو
تم وارث جمشید و سکندر سہی لیکن
اے کاش تمہیں اپنے وطن کی بھی خبر ہو
سیجوں پہ کٹے عمر کہ کانٹوں پہ تبسمؔ
بس ایک تمنا ہے محبت میں بسر ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.