مایوس ہو کے جو در جاناں سے آئے ہیں
مایوس ہو کے جو در جاناں سے آئے ہیں
فرزانے تنگ اپنے دل و جاں سے آئے ہیں
پتھر نہیں ہیں صحن میں اے چشم نا سپاس
یہ پھول ہیں جو دست نگارں سے آئے ہیں
کھائیں نہ کیوں فریب وفا جان بوجھ کر
ہم کیا کریں کہ آج پشیماں سے آئے ہیں
آخر تھا کون واقف آداب زندگی
یہ سب لوازمات تری ہاں سے آئے ہیں
آئے ہیں شیخ بزم سبو میں زہ نصیب
اس سے غرض نہیں کہ گریزاں سے آئے ہیں
صابرؔ ہو ایسی موت سے کیوں زندگی عزیز
ہم بے قرار ہو کے پریشاں سے آئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.