مایوس ہو کیوں ظلم کی تردید بھی ہوگی
مایوس ہو کیوں ظلم کی تردید بھی ہوگی
جب آج محرم ہے تو کل عید بھی ہوگی
بے ذوق عمل دہر میں کچھ بھی نہیں ملتا
جوہر ہے اگر تم میں تو تائید بھی ہوگی
خاموشیٔ پیہم میں بہرحال سکوں ہے
تم شکوہ بہ لب ہو گے تو تنقید بھی ہوگی
پھر بھی نہ سنبھل پائے تو تقدیر تمہاری
ہر لغزش پا پر تمہیں تاکید بھی ہوگی
سب مصلحت وقت سے اکتائے ہوئے ہیں
دیوانہ کوئی اٹھے تو تقلید بھی ہوگی
تخلیق کو ملتی ہے جلا خون جگر سے
فن کار جو مخلص ہے تو تمہید بھی ہوگی
وعدوں پہ خدایان سیاست کے نہ جانا
وعدے ہی نہیں وعدوں کی تجدید بھی ہوگی
مضموں کے مطابق نہ ہو گر لفظوں کی ترتیب
لفظی ہی نہیں معنوی تعقید بھی ہوگی
یہ سوچ کر اعلان وفا کیجئے طالبؔ
تائید اگر ہوگی تو تردید بھی ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.