مایوس لوٹ آئی جہاں تک نظر گئی
مایوس لوٹ آئی جہاں تک نظر گئی
ساحل کی جستجو میں قیامت گزر گئی
بجلی گری چمن پہ مگر آشیاں جلا
آئی تھی کس کی موت قضا کس کے سر گئی
بیمار غم کے دو ہی تھے مشکل کشا مگر
آئے نہ تم قضا بھی کہیں جا کے مر گئی
اک یہ بھی زندگی ہے کہ روتے ہیں رات دن
اک وہ بھی زندگی تھی کہ ہنستے گزر گئی
آئے ہیں جب چمن میں وہ ہم راہ غیر کے
ہر گل کے ساتھ غیر پہ اپنی نظر گئی
گل فصل گل میں یوں تو ریاضیؔ کھلے مگر
پوچھو نہ اس کلی کی جو کھل کر بکھر گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.