مایوس میرے غم سے نہ ہو چارہ گر کہیں
مایوس میرے غم سے نہ ہو چارہ گر کہیں
گھبرا کے کہہ نہ جائے کہ بے موت مر کہیں
دل کو بھی اب جلا نہ دے سوز جگر کہیں
برباد ہو نہ جائے مرا یہ بھی گھر کہیں
وہ آئنے میں محو ہیں میں ان میں محو ہوں
میری نظر کہیں ہے تو ان کی نظر کہیں
اے پیکر جمیل تجھے یاد ہو نہ ہو
تجھ سے کبھی ملے تو تھے ہم بیشتر کہیں
کیا مرحلے ہیں راہ محبت کے مرحلے
دل پر کہیں بنی ہے مری جان پر کہیں
ٹھہرا ہو ایک پل بھی جہاں کاروان دل
آیا نہ راہ شوق میں ایسا نگر کہیں
منزل کی جستجو میں یہ عالم ہے الاماں
روکے ہوئے ہیں راہ کہیں راہ بر کہیں
ہم نے بڑے خلوص و محبت سے بات کی
جب بھی ہمیں ملا ہے کوئی معتبر کہیں
شوق سفر تو ہے دل پر اشتیاق کو
ہو جائے مضمحل نہ یہ وقت سفر کہیں
روز ازل وہ درد مسلسل عطا ہوا
دل کو سکون مل نہ سکا عمر بھر کہیں
اس خانماں خراب کا عالم نہ پوچھئے
جس بے نوا کی شام کہیں ہو سحر کہیں
ہر ذرہ پر ضیا تھا تری جلوہ گاہ کا
میری ہی تھی خطا کہ جھکایا نہ سر کہیں
اے ہم سفر یہ عزم سفر تو بجا سہی
در پیش ہو نہ زحمت طول سفر کہیں
رہنے دے اپنے حال میں مست اے صبا نہ چھیڑ
میرا ابھی خیال کہیں ہے نظر کہیں
بہر خدا نہ چھیڑئیے یوسف کا واقعہ
بے آبرو ہوا نہ کوئی اس قدر کہیں
تسخیر کائنات کے دعوے بجا سہی
ہم رتبۂ خدا بھی ہوا ہے بشر کہیں
ہو تیری بات بات میں اک بات اے کنولؔ
بے لطف بے مزہ نہ ہو فکر و نظر کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.