مایوسی کی کیفیت جب دل پر طاری ہو جاتی ہے
مایوسی کی کیفیت جب دل پر طاری ہو جاتی ہے
رفتہ رفتہ دین و دنیا سے بے زاری ہو جاتی ہے
اول اول خوش آتا ہے پریوں کے خوابوں میں رہنا
بعد میں لیکن یہ حالت ذہنی بیماری ہو جاتی ہے
عقل پہ پردہ پڑ جاتا ہے اور ہم سب کچھ کھو دیتے ہیں
جب کوئی شخصیت ہم کو حد سے پیاری ہو جاتی ہے
رزق مقدر میں لکھا ہے پھر یہ کاروبار جہاں کیا
اک اک دانہ کمانے میں کس درجہ خواری ہو جاتی ہے
بعض مقام ایسے ہوتے ہیں جن سے آگے بڑھ جائیں تو
ان تک واپس آنے میں بے حد دشواری ہو جاتی ہے
ہم تو شعری کینوس پر بس دل کا حال رقم کرتے ہیں
سچے جذبوں سے اس پر خود نقش نگاری ہو جاتی ہے
اکثر مجھ سے مہینوں کاشفؔ کوئی شعر نہیں ہو پاتا
تازہ زخم مگر لگتے ہی تازہ کاری ہو جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.