مایوسیوں کا عالم انداز گفتگو میں
مایوسیوں کا عالم انداز گفتگو میں
ناکامیوں کا ماتم اظہار آرزو میں
محتاج غیر کب تھا قصہ مرا تمہارا
کیا دخل تھا کسی کا آپس کی گفتگو میں
افسانۂ وفا کی قائم ہو کوئی سرخی
آنکھوں سے اشک نکلیں ڈوبے ہوئے لہو میں
وہ ہیں جفا کے خوگر مجھ کو وفا کی خواہش
میں ان کی جستجو میں وہ میری جستجو میں
منزل پہ کیا پہنچتے اللہ رے نا مرادی
اٹھے قدم تو بیٹھا دل راہ جستجو میں
غافل گلوں کا اس میں کل تک پتا نہ ہوگا
کیا محو ہو رہا ہے دنیائے رنگ و بو میں
زاہد کو میکدے میں لے آئے کاش کوئی
کمبخت مر مٹے گا جنت کی آرزو میں
سو چاک ہو رہے تھے ہر چاک سے نمایاں
کرتے رفو کہاں تک دامان آرزو میں
مسعودؔ ایک ساغر کافی تھا بحر عشرت
کیوں پی شراب اتنی کانٹا لگا گلو میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.