ماضی کا تجسس ہے نہ فردا کی خبر ہے
ماضی کا تجسس ہے نہ فردا کی خبر ہے
اک لمحۂ موجود ہے اور اپنا سفر ہے
قابو میں ہیں اعصاب نہ جذبات نہ انفاس
بکھری ہوئی ہر چیز ہے پھیلا ہوا گھر ہے
ہر ثابت و سیار کی اک حد ہے مقرر
افلاک کی وسعت میں بھی دیواریں ہیں در ہے
کیا لمحۂ تشکیک کوئی ذہن میں اترا
کیا بات ہے کیوں فکر مری زیر و زبر ہے
آئینہ گری سیکھ تو لی شہر میں سب نے
کیا آئنہ اوصاف کوئی آئینہ گر ہے
مربوط ہے تہذیب کہن سے مرا رشتہ
لہجے میں بزرگوں کی دعاؤں کا اثر ہے
کچھ اتنا بڑھا بوجھ سبک ہو گیا شانہ
یہ عشق بھی اے رازؔ عجب بار دگر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.