ماضی کے جب زخم ابھرنے لگتے ہیں
ماضی کے جب زخم ابھرنے لگتے ہیں
آنکھوں سے جذبات بکھرنے لگتے ہیں
ذہن و دل میں اس کی یادیں آتے ہی
لفظ شرارت خود ہی کرنے لگتے ہیں
کر کے یاد ترے ماتھے کا بوسہ ہم
انگلی اب ہونٹھوں پہ دھرنے لگتے ہیں
تیری میں تصویر کبھی جو دیکھوں تو
میرے دن اور رات ٹھہرنے لگتے ہیں
بن تیرے سانسوں کی حالت مت پوچھو
گھٹ گھٹ کر روزانہ مرنے لگتے ہیں
ہم پر اندھیرے کچھ حاوی ہیں ایسے تو
ہم خود کے سائے سے ڈرنے لگتے ہیں
میتؔ کہانی الفت کی جب پڑھتا ہوں
آنکھوں سے کردار گزرنے لگتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.