ماضی کو اپنے بھول نہ جائیں تو کیا کریں
ماضی کو اپنے بھول نہ جائیں تو کیا کریں
کب تک ہم آسمان کے تارے گنا کریں
یادوں کے قافلے کو لئے ساتھ کیا کریں
منزل ہی جب نہیں ہے تو پھر کیوں چلا کریں
تم ہو ہمارے ساتھ تو دنیا ہے ساتھ ساتھ
جب تم نہیں ہو ساتھ تو دنیا کو کیا کریں
رہ رہ کے دے رہا ہے دل آواز باز گشت
آدم کی طرح ہم بھی نہ کیوں اک خطا کریں
تنہائی دور ہو کے رہے گی اسی طرح
چپ چاپ جب بھی وقت ملے ہم ملا کریں
اعلان حق کروں گا ضرور ان کے سامنے
اب چاہے میرے سر کو وہ تن سے جدا کریں
ممکن ہے اس دعا سے ہی باب اثر کھلے
آؤ اٹھا کے ہاتھ کو اپنے دعا کریں
تتلی کی طرح پھول سے لپٹا رہوں گا میں
چلنے دو لاکھ تیز ہوائیں چلا کریں
کیا لطف مے وہ سامنے راہیؔ اگر نہیں
اٹھتی ہیں آسماں پہ گھٹائیں اٹھا کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.