مچلتی ہے مرے آغوش میں خوشبوئے یار اب تک
مچلتی ہے مرے آغوش میں خوشبوئے یار اب تک
مری آنکھوں میں ہے اس سحر رنگیں کا خمار اب تک
کوئی آتا نہیں اب دل کی بستی میں مگر پھر بھی
امیدوں کے چراغوں سے ہیں روشن رہ گزار اب تک
ابھی تک نصف شب کو چاندنی گاتی ہے جھرنوں میں
نہیں بدلی شباب منتظر کی یادگار اب تک
جلا رکھے ہیں شہراہوں پہ اشکوں کے دئے کب سے
نہیں گزرا کبھی اس سمت سے وہ شہسوار اب تک
شکست آرزو کو عشق کا انجام کیوں سمجھوں
مقابل ہے مرے آئینۂ لیل و نہار اب تک
- کتاب : Intekhab-e-Kulliyat-e-ahmed Nadeem Qasmi (Pg. 86)
- Author : Ahmed Nadeem Qasmi
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd. (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.