مچھلیاں جال مچھیرے دریا
مچھلیاں جال مچھیرے دریا
یہ مرے خواب یہ بہتے دریا
برف پگھلی تری آہٹ پا کر
تیری آواز پہ جاگے دریا
یہ روانی نہیں دیکھی ہوگی
تو نے دیکھے ہیں بہت سے دریا
جس نے دیکھی نہیں آنکھیں تیری
وہ کبھی شام کو دیکھے دریا
کس کو کس پار اترنا ہے بتا
اس کہانی میں ہیں کتنے دریا
کشتیٔ نوح میں بیٹھا ہوں میں کیا
پیچھے طوفاں ہے اور آگے دریا
ڈوبنے والے بتاتے ہی نہیں
کس قدر ہوتے ہیں گہرے دریا
بستیاں ان کو بھی آتی ہیں نظر
اتنے اندھے نہیں ہوتے دریا
تو نے پایاب کیا ہے مجھ کو
میں ہوا کرتا تھا پہلے دریا
تو نہیں جانتا پانی کی کشش
تو نے دیکھے نہیں ایسے دریا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.