مدار ذات سے آگے کبھی نہیں گیا تھا
مدار ذات سے آگے کبھی نہیں گیا تھا
میں کائنات سے آگے کبھی نہیں گیا تھا
تمہاری زلف نے اس کو ہلا کے رکھ دیا ہے
جو شخص رات سے آگے کبھی نہیں گیا تھا
تغیرات کی منطق اداس ہے لیکن
میں تجھ ثبات سے آگے کبھی نہیں گیا تھا
حسینی پیاس کو چکھا تو حد سے پار ہوا
سخن فرات سے آگے کبھی نہیں گیا تھا
حسین لمس نے زنجیر کھینچ رکھی تھی
میں تیرے ہاتھ سے آگے کبھی نہیں گیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.