مدد اے ضبط شمع زندگی لہرائی جاتی ہے
مدد اے ضبط شمع زندگی لہرائی جاتی ہے
فغاں کے ساتھ کھنچ کر جاں لبوں پر آئی جاتی ہے
اگر تو زندگی چاہے تو جاں نذر وفا کر دے
یہی وہ جنس نادر ہے جو کھو کر پائی جاتی ہے
دل آشفتہ ساماں باریاب انجمن کیوں ہو
کہ اس کے رنج سے تیری خوشی شرمائی جاتی ہے
خدا محفوظ رکھے ہم نوایان گلستاں کو
طبیعت کیوں قفس میں خود بخود گھبرائی جاتی ہے
دل ایذا طلب کو مژدۂ آرام بے معنی
یہ وہ کشتی ہے جو طوفان سے ٹکرائی جاتی ہے
خدا ناکردہ بجلی نے ادھر دیکھا تو کیا ہوگا
شمیم گل سے شاخ آشیاں تھرائی جاتی ہے
وہ ضبط آہ پر اے فیضؔ مجھ سے بد گماں کیوں ہیں
نشان غم خموشی ہے لہٰذا پائی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.