مدھم ہو گئے اپنے سپنے بے دم ہو گئیں اپنی تلاشیں
مدھم ہو گئے اپنے سپنے بے دم ہو گئیں اپنی تلاشیں
ویراں دل میں دفن ہیں کتنی رنگیں امیدوں کی لاشیں
پیہم اپنے اشک بہے ہیں دل نے کیا کیا جور سہے ہیں
آفات ناگاہ کے چرکے لوگوں کے طعنوں کی خراشیں
ہر جا ذکر مری نکہت کا ہر جا محرومی کا چرچا
دنیا میں بدنام ہوئی ہیں قسمت سے میری پرخاشیں
حسن کا جوش نہ عشق کی گرمی محو ہوئے سارے ہنگامے
بے جاں مردہ سرد فسردہ زیست کے لمحے برف کی قاشیں
کس نے میری بپتا رد کی کس نے میرا ہاتھ ہٹایا
اب کیوں سب اپنے بیگانے طعنے دیں الزام تراشیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.