مدھم سروں کا دیپ سلگتا ہے رات میں
مدھم سروں کا دیپ سلگتا ہے رات میں
خوشبو سا اک خیال مہکتا ہے رات میں
حیرت کدے کے بیچ میں رہتا ہے رات میں
شاید وہ میری آنکھ سے تکتا ہے رات میں
سوچوں میں رکھ لیا ہے مجھے کس کی آنکھ نے
میرے لیے بھی کوئی پگھلتا ہے رات میں
اترا ہے میرے حرف میں پھر سے کوئی خیال
میرے قلم کی آبرو رکھتا ہے رات میں
خوشبو سا پھیل جاتا ہے آنچل کے آس پاس
اک واہمے سا کوئی بکھرتا ہے رات میں
پوچھا چراغ شب نے ترا دل وہ کیا ہوا
میں نے کہا کہ کون یہ جلتا ہے رات میں
کہنے لگا کہ دشت کی وحشت کہاں گئی
میں نے کہا کہ کون سرکتا ہے رات میں
بوندوں کی راگنی میں کوئی درد ہے چھپ
موسم کا اضطراب چھلکتا ہے رات میں
الزام تو نا دیجیے نیلمؔ کی آنکھ کو
ساغر تو اپنے آپ بہکتا ہے رات میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.