مدرسہ آوارگی اور ہاتھ میں بستہ نہ تھا
مدرسہ آوارگی اور ہاتھ میں بستہ نہ تھا
جو کتابوں میں ہے لکھا اس کو وہ پڑھتا نہ تھا
یوں تو دروازے کھلے تھے سارے اس کے واسطے
وہ مسافر راستوں کا ایک جا ٹھہرا نہ تھا
جو سناتا تھا کبھی آب رواں کی داستاں
اس کے ہونٹوں کا مقدر اوس کا قطرہ نہ تھا
تشنگی ہی تشنگی تھی اور صحرا کے سراب
آنکھ پانی پر تھی لیکن سامنے دریا نہ تھا
چھوڑ آیا تھا جسے میں خود انا کے زعم میں
پھر پلٹ کر اس کو میں نے عمر بھر دیکھا نہ تھا
میرے ہاتھوں میں ہے خوشبو اس کے ہاتھوں کی ادیبؔ
جسم جس کا چھو کے میں نے آج تک دیکھا نہ تھا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 402)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.